All Information About Ramadan Mubarak In Urdu 2024

All Information About Ramadan Mubarak In Urdu 2024
Spread the love

In todays  blog I would give some basic or necessary information to those who are unaware to “Ramadan Mubarak” in urdu language .

All Information About Ramadan Mubarak In Urdu

Allah Almighty Said In Quran

اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسا کہ فرض کیے گئے تھے۔
جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ (سورۃ البقرہ، 2:186)

وہ مہینہ جس میں مسلمان صبح سے شام تک روزہ رکھتے ہیں اردو میں رمضان کہلاتا ہے، جو عربی لفظ رمضان کا اردو تلفظ ہے، جس کا لفظی مطلب ہے “ضرورت سے زیادہ گرمی”۔ عربی لفظ رمدا، جس کا مطلب ہے “سورج میں سینکا ہوا”، اسی جڑ سے ماخوذ ہے۔ عربی لفظ  جنوبی عرب جزیرہ نما کے چھلکتے گرم اور خشک موسمی حالات کی عکاسی کرتی ہے جہاں سے اسلام کا آغاز ہوا۔

روزے کو عربی میں صوم کہتے ہیں صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک نیت کے ساتھ کھانے پینے اور جنسی خواہشات سے رک جانے کا نام روزہ ہے، ہر مسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر رمضان کے پورے مہینے کے روزے فرض ہیں، روزے کی فرضیت کا حکم ۲ہجری میں آیا ہے،  اس ماہ مبارک کا  آغاز رحمت ہے۔ وسط مغفرت اور آخری عشرہ دوزخ کی آگ سے نجات کا ذریعہ ہے۔

اس مہینے کو مقدس مانے جانے کی دو وجوہات ہیں۔

سب سے پہلے، تمام بالغ افراد پورے مہینے کے فرض روزے رکھتے ہیں کیونکہ یہ اسلامی عقیدے کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔

اسلام کے پانچ ستون

 گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا حق نہیں رکھتا۔ اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ ←
(فرض) نمازوں کو قائم کرنا۔ ←
زکوٰۃ (یعنی واجب صدقہ) ادا کرنا۔ ←
رمضان کے مہینے میں روزے رکھنا۔ ←
حج کرنا۔ (یعنی مکہ مکرمہ کی زیارت) ←
(صحیح البخاری جلد 1، کتاب 2، نمبر 7)

دوسری بات یہ بھی خاص ہے کہ قرآن اسی مہینے میں نازل ہوا ہے۔ اس لیے مسلمان اس مہینے میں کسی بھی دوسرے مہینے کے مقابلے میں بہت زیادہ قرآن پڑھتے ہیں، اور اس لیے آپ انہیں عوامی مقامات پر قرآن پڑھتے ہوئے پائیں گے۔

فرض روزے کی نیت

روزے کے لیے صرف نیت کا ہونا کافی ہے۔  سفر، عذر اور بیماری کی حالت میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، لیکن بعد میں قضا ضروری ہے، اگر اتنی کمزوری یا بڑھاپا ہے کہ کسی بھی طرح سے روزہ رکھنے کی طاقت نہیں ، تو فدیہ دینا ضروری ہے۔

عید الفطر، عید الاضحیٰ کے ایام اور ایام تشریق (۱۱-۱۲-۱۳ ذی الحجہ ) کے روزے حرام ہیں ، اگر کسی کے ذمے روزے قضا تھے مگر اس کی وفات ہوگئی ، تو اس کی طرف سے ان قضاء روزوں کا فدیہ دیا جانا ضروری ہے، فدیہ کی مقدار ہر روزے کے بدلہ تقریباً پونے دو کلو گیہوں یا ساڑھے تین کلو جو یا ان میں کسی ایک کی قیمت یا ان کی قیمت کے برابر کوئی دوسرا غلہ مثلاً چاول وغیرہ کسی غریب کو دینا ہے

جان بوجھ کر بلا عذر روزہ چھوڑ نا بدترین گناہ ہے، اور ایسے شخص پر ایک روزہ کے بدلے ساٹھ روزے بلا ناغہ ترتیب سے رکھنے ضروری ہیں، روزہ نہ رکھ سکتا ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلا نا ضروری ہے۔

روزے کے مستحبات

سورج ڈوبتے ہی نماز سے پہلے روزہ کھولنے میں جلدی کرنا۔ ←
کھجور یا چھوارے سے افطار کرنا اس کے بعد پانی کا درجہ ہے۔ ←
جس چیز سے روزہ افطار کیاجائے وہ طاق عدد ہو۔ ←

افطار کرتے ہوئے دعاء ماثورہ کا پڑھنا مثلاً : ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ←

(پیاس دور ہو گئی۔ رگیں تر ہو گئیں اور اگر اللّہ نے چاہ تو اجر ثابت ہو گیا)

 کچھ نہ کچھ سحری کے وقت کھانا پینا، خواہ تھوڑا سا ہی ہو یا ایک گھونٹ پانی ہو ۔ ←

 اتنی تاخیر نہ کرنا کہ صبح ہونے کا اندیشہ ہونے لگے۔ ←
زبان کو بیہودہ گوئی سے باز رکھنا، اور ہر طرح کے حرام افعال مثلاً غیبت اور چغلی کرنے سے بہر حال بچتے رہنا۔ ←
رشتہ داروں ، محتاجوں اور مسکینوں کو صدقات و خیرات سے نوازنا ۔←
حصول علم میں مشغول رہنا، تلاوت کرنا ، درود شریف پڑھنا، ذکر الہی میں رات دن لگے رہنا۔ ←
رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا۔ ←

جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

  جان بوجھ کر کھانا پینا یا مباشرت کرنا ←
منہ بھر قے کرنا ←
جان بوجھ کر کوئی ←
چیز نگل جانا چاہے وہ کھانے کی چیز ہو یا نہ ہو ←
کان یا ناک میں تیل ڈالنا  ← روزہ یاد ہونے کی صورت میں کلی کرتے وقت حلق میں پانی چلا جانا ←
منہ سے نکلا ہوا خون تھوک کے ساتھ نگل جانا ←
دانتوں میں پھنسی ہوئی چیز کو نکال کر کھا لینا ←
حیض و نفاس کا آجانا۔ ←

روزے کے مکروہات

  گوند چبانا یا اور کوئی چیز منہ میں ڈالے رکھنا ۔ ←
کوئی چیز چکھنا۔ ←
کلی یا ناک میں پانی ڈالنے سے احتیاط نہ کرنا ←
منہ میں تھوک جمع کرنا ← غیبت کرنا ←
جھوٹ بولنا ←
گالم گلوچ کرنا ←
بے قراری اور گھبراہٹ کا اظہار کرنا ←
روزے کی حالت میں منجن یا ٹوتھ پیسٹ کرنا۔ ←

جن چیزوں سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا

 سر، داڑھی اور بدن پر تیل لگانا ←
آنکھ میں سرمہ لگانا یا دوا ڈالنا ←
عطر لگانا یا پھول سونگھنا (۴) ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرنا ←
خود بخود قے ہو جانا←
حلق میں گرد و غبار با بلا قصد دھواں یا مکھی وغیرہ کا چلا جانا ←
سونے کی حالت میں احتلام ہو جانا ←
بھولے سے کھانا پینا ←
انجکشن لگوانا (بشرطیکہ انجکشن سے دوا براہ راست دماغ یا معدہ تک نہ پہنچے  ←

نفل روزے

نفل روزے یہ ہیں
شوال کے چھ روزے ←
ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے ۹ روزے ←
یوم عرفہ (۹ ذی الحجہ ) کا روزه ←
عاشوراہ ( ۱۰ محرم) کا روزہ (اس کے ساتھ نو یا گیارہ محرم کا روزہ ملانے کا حکم ہے   ←
پندرہویں شعبان کا روزہ (۶) ایام بیض ہر قمری مہینے کی ۱۳-۱۴ اور ۱۵ ) کا روزہ ←
پیر اور جمعرات کا روزہ ←
جمعہ کے دن کا روزہ ۔ ۔ نفلی روزے کی قضا واجب ہے، یاد رہے کہ اگر کسی نے روزہ رکھ کر توڑ دیا تو اس کی قضا واجب ہوگی۔ ←

جو شخص رمضان المبارک کے پورے مہینے کے روزے صحیح طریقے سے خلوص نیت سے رکھے  ان کی گزشتہ غلطیوں کو معاف کر

دیا جائے گا

 “رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا “رمضان المبارک کا یہ مہینہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے

یہ ہمدردی غم خواری کا مہینہ ہے اور دوزخ کی آگ سے چھٹکارہ پانے کا ذریعہ ہے ۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں ایمان والوں کی نیکیوں کے بدلے ان کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔

روزے ایک ایسی عبادت ہے جس میں مسلمان دن کے وقت کچھ نہیں کھاتے، پیتے ہیں مسلمان جھوٹ، غیبت اور لڑائی جیسی برائیوں سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ نبیﷺ نے مسلمانوں کو نصیحت کی کہ اگر کوئی ان پر گالی دے یا لڑائی شروع کردے تو شائستگی سے کہو کہ میں روزہ دار ہوں۔

 کون روزہ رکھ سکتا ہے ؟؟

ہر وہ شخص جو بلوغت کی عمر کو پہنچ چکا ہو، صحیح دماغ ہو، مسلمان ہو۔ روزے رکھنے کی استطاعت رکھتا ہو۔ اور جو جانتا ہو کہ رمضان کا مہینہ شروع ہو چکا ہے اس پر فرض ہے کہ روزہ رکھے

بچوں کے بارے میں روزے کا حکم ؟؟

بچوں کو سات سال کی عمر سے روزے رکھنے کی ترغیب دی جائے

سحری

سحری وہ کھانا ہے جو روزے کے آغاز سے پہلے صبح کے وقت لیا جاتا ہے۔
علماء کرام فجر کے وقت سے کئی منٹ قبل کھانا کھانے سے پرہیز کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
اگر سحری چھوٹ جائے تو روزہ فاسد ہو جائے۔

افطار

مغرب کے  وقت روزہ افطار کیا جاتا ہے۔
نماز شروع ہوتی ہے (غروب کے وقت)۔
نماز سے پہلے اس وقت طاق کھجوریں کھانایا پانی پینا یہ سنت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے
لیکن جو بھی کھانا یا پینا حلال ہے وہ قابل قبول ہے۔

رمضان میں نیک اعمال

رمضان میں نیکیاں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں۔ نفلوں کا ثواب فرضوں کے برابر ، فرائض کا ثواب 70 گناہ زیادہ عطا کیا جاتا ہے۔

تراویح

تراویح  ایک نفلی نماز ہے جو ہر رات عشاء کی نماز کے بعد ادا کی جاتی ہے۔

 لیلۃ القدر \ شب قدر

شب قدر (عربی میں لیلۃ القدر) وہ رات ہے جس پر اللہ نے قرآن نزول فرمایا – قدر کے معنی عظمت وشرف کے ہیں۔  شب قدراس مبارکہ مہینہ کے آخری عشرہ کی پانچ طاق راتوں میں کسی ایک رات میں ہوتی ہے۔ یعنی(27,25,23,21 اور 29)

یہ وہ رات بھی ہے جب پہلی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرائیل علیہ السلام کی طرف سے وحی موصول ہوئی تھی۔ یقین کریں کہ یہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک ہے –  لیلتہ القدر کو متعین نہ فرمانے میں بھی کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں تاکہ مسلمان اسی رات کی تلاش میں زیادہ نہیں تو کم ازکم پانچ طاق راتیں اللہ کے ذکر اور عبادت میں گزاریں۔

 اعتکاف (مسجد میں خلوت)

اعتکاف تلا ش حق کی جستجو کانام ہے۔ اپنے من میں ڈوب کر سراغ زندگی پانے کا نام ہے۔ اعتکاف چندروز کیلئے دنیا کی الجھنوں سے بے نیاز ہو کر اپنے خالق و مالک سے تعلق بندگی کی تجویز کرنے یا د الٰہی میں آنسو بہانے اور اپنے آپ سے مغفرت کرنے اور اپنے گناہوں کی معافی  مانگنے کا نام ہے۔

بیسویں رمضان کو غروب آفتاب سے ذرا سا پہلے سے لے کر عید کا چاند نکلنے تک مسجد میں ٹھہر نا اعتکاف ہے، اعتکاف فرضِ کفایہ ہے، یعنی پورے محلے سے کم سے کم ایک آدمی کا مسجد میں اعتکاف ضروری ہے، اگر کسی نے اعتکاف نہ کیا تو سب گنہگار ہوں گے، اعتکاف کی حالت میں بغیر کسی طبعی یا شرعی ضرورت کے مسجد سے باہر نکلنا منع ہے۔

راجح قول کے مطابق رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات شب قدر ہوتی ہے، جسے ہزار مہینوں سے افضل بتایا گیا ہے، اور جس میں قرآن کا نزول شروع ہوا تھا ، ہر روزے دار کو اور خاص طور پر معتکف (اعتکاف کرنے والوں) کو اس رات دعا وعبات کا خاص اہتمام کرنا چاہئے ۔

عیدالفطر

عیدالفطر رمضان کے بعد  شوال  کے  مہینے کے پہلے دن کا تہوار ہے جسے عیدالفطر کہا جاتا ہے۔  اس دن روزہ رکھنا جائز نہیں۔ طلوع آفتاب کے بعد صبح سویرے نماز مساجد میں ادا کی جاتی ہے

زکوۃ الفطر

“رمضان کے اختتام  پر عید کی نماز سے قبل اللّہ ربّ العزّت نے ایک متعین مقدار غریبوں پر خرچ کرنے کا حکم دیا ہے، جسے  “صدقہ فطر کہا جاتا ہے، ہر مسلمان مال دار بالغ و نا بالغ مرد و عورت پر صدقہ فطر واجب ہے، مگر اس کے لئے سال گزرنا ضروری نہیں ہے، صدقہ فطر عید کے دن صبح صادق کے وقت واجب ہوتا ہے، صدقہ فطر نماز عید سے قبل ادا کر دینا افضل ہے، ورنہ بعد میں کبھی بھی ادا کیا جا سکتا ہے، رمضان میں ادا کر دیا جائے تو بھی ادا ہو جائے گا، ہر باپ پر اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے، جن پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہے وہ زکوۃ و صدقہ نہیں لے سکتے ، اور جن کو زکوۃ دینا جائز ہے ان کو صدقہ فطر دینا بھی جائز ہے۔

صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ( ۳ کلو ڈیڑھ سو گرام ) کھجور یا جو یا کشمش یا نصف صاع گیہوں ہے ، نصف صاع کی مقدار ایک کلو ۵۷۴ گرام ۶۴۰ رملی گرام ہے، اس کی قیمت بھی دی جاسکتی ہے، آج کل نصف صاع کے اعتبار سے صدقہ فطر کی مقدار بہت معمولی ہوتی ہے، اس لئے اہل ثروت کے لئے بہتر یہ ہے کہ نصف صاع گیہوں کے بجائے ایک صاع کھجور یا کشمش کا حساب لگا کر صدقہ فطر ادا کریں۔

ادائیگی کرنے کے طریقہ کی تفصیلات کے لیے اپنی مقامی مسجد سے پوچھیں۔ یہ کہ کتنا ہے، جیسا کہ شرح ہر سال مختلف ہوتی ہے لیکن یہ ایک چھوٹی سی رقم ہے۔

تقریباً ایک شخص کو عام کھانا کھلانے کے لیے درکار رقم کے برابر۔ اس کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ گھر کے ہر فرد، جوان اور بوڑھے کی جانب سے۔ اس کی طرف سے ادائیگی کی جانی چاہئے۔ گھر کا ذمہ دار آدمی، لیکن اگر کوئی مسلمان مرد نہ ہو تو گھر کی ذمہ دار گھریلو خواتین کو اپنی زکوٰۃ الفطر خود ادا کرنا ہوگی۔

اگرچہ روزے کا فائدہ صرف اس کو رکھنے والے تک ہی محدود ہے لیکن فطرہ معاشرے کو متاثر کرتا ہے۔ خیرات کے پیچھے مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ غریب بھوکے نہ رہیں اور عید الفطر کی خوشیاں دوسروں کے ساتھ بانٹیں۔

روزے سے مستثنیٰ

مندرجہ ذیل لوگوں کو روزہ رکھنے کی اجازت نہیں ہے

(وہ لوگ جو طویل سفر کر رہے ہیں۔ یعنی (مسافر ←

پاگل شخص ←

حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین ←

حیض والی خواتین ←

بچے ←

وہ لوگ جو بیمار ہیں جو بھوک یا پیاس سے مغلوب ہیں اور جن کو دوائی لینا پڑتی ہے۔ فجر اور مغرب کے درمیان اور ایسا کرنے سے گریز      نہیں کر سکتے

اگر بغیر شرعی عذر کے روزہ ٹوٹ جائے تو ان دنوں کی قضاء واجب ہے۔ رمضان کے اختتام کے بعد وجہ پر منحصر ہے، اس شخص کو غلام  آزاد کرنا پڑ سکتا ہے۔ لگاتار دو مہینے روزے رکھے یا 60 مسکینوں کو کھانا کھلائے۔

 

Thanks For your time spending on this post. If you are interested in Knowing about “Dua For Welcoming Ramadan, Quotes and Wishes In Urdu You Can Check:  Ramadan Quotes In Urdu

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *