صبر وشکر کا بدلہ آخرت میں ملے گا
روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ عذاب جہنم کے متعلق چند آیات نازل ہوئیں تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر روئے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہا بھی آپ کو دیکھ کر رونا شروع ہو گئے اور وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ آپ کیوں رور ہے ہیں؟
جب انہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رونے کی وجہ سمجھ نہ آسکی تو انہوں نے باہمی مشورہ سے یہ فیصلہ کیا کہ حضرت سیدہ فاطمہ الزہررضی اللہ عنہا کو بلایا جائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عادت کریمہ تھی کہ چاہے جتنے بھی غمزدہ ہوں مگر حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر آپ کا چہرہ کھل اٹھتا تھا۔
حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یوں رونے کی خبر ملی تو وہ بھی پریشان ہو گئیں اور فورا ہی اپنے پیوند لگے کمبل کو اوڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کو دیکھا تو قرار آ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اپنے سینہ سے لگا لیا اور آنے کی وجہ دریافت کی؟ حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا نے عرض کیا۔
میں یہاں آنے سے قبل چکی پیس رہی تھی اور قرآن مجید کی تلاوت کر رہی تھی ۔ آج پانچ برس میری شادی کو ہو گئے اور علی کے لئے بکری کی ایک کھال کے سوا بچھانے کے لئے کوئی دوسری چیز نہیں ہے
حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا
تمہارے صبر و شکر کا بدلہ اللہ عزوجل کے آخرت کے خزانہ میں امانت ہے”۔“
پھر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عذاب جہنم کے متعلق نازل ہونے والی آیات کی تلاوت کی جنہیں سن کر
حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی بے قرار ہو گئیں۔
If you want to read Urdu Islamic Stories You can read: Urdu Stories