In this blog I am going to share 15+ Best Allama Iqbal Poetry In Urdu For All of you.
Iqbal, who is regarded as Pakistan’s national poet, is praised for his poetry’s profound spiritual depth, intellectual insights, and impassioned calls for self-empowerment.
Because of the themes of individualism, self-realization, and a strong sense of national pride that his poetry evokes, he is highly regarded in both the political and literary worlds.
Iqbal Poetry In Urdu
میں تجھ کو تجھ سے زیادہ اور سب سے زیادہ چاہوں گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ اپنے اندر میری جستجو تو پیدا کر
Islamic Poetry Of Allama Iqbal
دل پاک نہیں تو پاک ہو نہیں سکتا انسان ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت
بستر سے اٹھ کر مسجد تک جا نہ سکے اقبال خواہش رکھتے ہیں، قبر سے اُٹھ کر جنت میں جانے کی؟؟؟
اگر نہ بدلوں تیری خاطر ہر چیز کو تو کہنا تو اپنے آپ میں پہلے انداز وفا تو پیدا کر
زاہد تجھے معلوم نہیں انداز عقیدت سر خود بخود جھکتا ہے جھکایا نہیں جاتا
یہ کفن، یہ قبر، یہ جنازے رسم شریعت ہے اقبال مر تو انسان تب ہی جاتا ہے جب یاد کرنے والا کوئی نہ ہو
دل میں خدا کا ہونا لازم ہے اقبال سجدوں میں پڑے رہنے سے جنت نہیں ملتی
Allama Iqbal Best Poetry In Urdu
گونگی ہو گئی آج کچھ زباں کہتے کہتے ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے
یہ بات نہیں کہ مجھ کو اس پر یقین نہیں بس ڈر گیا خود کو صاحب ایماں کہتے کہتے
توفیق نہ ہوئی مجھ کو ایک وقت کی نماز کی اور چپ ہو گیا مؤذن اذاں کہتے کہتے
کسی کافر نے جو پوچھا کہ یہ کیا ہے مہینہ شرم سے پانی ہوا میں رمضان کہتے کہتے
میرے شیلف میں گرد سے اٹی کتاب کا جو پوچھا میں گڑ گیا زمین میں قرآن کہتے کہتے
لکھنا نہیں آتا تو میری جان پڑھا کر ہو جائے گی تیری مشکل آسان پڑھا کر
پڑھنے کے لیئے اگر تجھے کچھ نہ ملے تو چہروں پے لکھے درد کے عنوان پڑھا کر
لاریب، تیری روح کو تسکین ملے گی تو قرب کے لمحات میں قرآن پڑھا کر
آجائے گا تجھے اقبال جینے کا قرینہ تو سرور کونین کے فرمان پڑھا کر
کون رکھے گا ہمیں یاد اس دور خود غرضی میں حالات ایسے ہیں کہ لوگوں کو خدا یاد نہیں
ہم کون ہیں کیا ہیں باخدا یاد نہیں اپنے اسلاف کی کوئی بھی ادا یاد نہیں
اگر یاد تو کافر کے ترانے ہی بس ہے اگر نہیں یاد تو مسجد کی صدا یاد نہیں
بنت حوا کو نچاتے ہیں سرے عام محفل میں کتنے سنگ دل ہیں کہ رسم حیاء یاد نہیں
آج اپنی ذلت کا سبب یہی ہے شاید سب کچھ ہے یاد مگر خدا یاد نہیں
Allama Iqbal Shayari
ملاقاتیں عروج پر تھیں تو جواب اذان تک نہ دیا اقبال
صنم جو روٹھا ہے تو آج مؤذن بنے بیٹھے ہیں
نہ کلمہ یاد آتا ہے نہ دل لگتا ہے نمازوں میں اقبال
کا فر بنادیا ہے لوگوں کو دو دن کی محبت نے
کتنی عجیب ہے گناہوں کی جستجو اقبال
نماز بھی جلدی میں پڑھتے ہیں پھر سے گناہ کرنے کے لیئے
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
بے باقی وحق گوئی سے گھبراتا ہے مومن – مکاری و روباہی پہ اتراتا ہے مومن
جس رزق سے پرواز میں کوتاہی کا ڈر ہو- وہ رزق بڑے شوق سے کھاتا ہے مومن
کردار کا، گفتار کا عمل کا مومن- قائل نہیں ایسے کسی جنجال کا مومن
سرحد کا ہے مومن کوئی پنجاب کا مومن – ڈھونڈے سے بھی ملتا نہیں قرآن کا مومن
زمانے کی جہالت کا عالم تو دیکھ اقبال
قیمتی چادریں بے جان قبروں پے
اور زندہ عزتیں بے حجاب پھرتی ہیں
Allama Iqbal Poetry on Love
کسی نے علامہ اقبال سے پوچھاعقل کی انتہا کیا ہے؟
جواب ملا: حیرت پھر پوچھا حیرت کی انتہا کیا ہے؟ جواب ملا عشق
پھر پوچھا عشق کی انتہا کیا ہے؟ فرمایا عشق لا انتہا ہے
سوال کرنے والے نے کہا مگر آپ نے لکھا ہے
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
آپ نے مسکرا کر کہادوسرے مصرے میں غلطی کا اعتراف بھی کیا ہے کہ
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
محبت کی تمنا ہے تو پھر وہ وصف پیدا کر
جہاں سے عشق چاہتا ہے وہاں تک نام پیدا کر
اگر سچا ہے میرے عشق میں تو اے بنی آدم
نگاہ عشق پیدا کر حسن ظرف پیدا کر
میں تجھ کو تجھ سے زیادہ اور سب سے زیادہ چاہوں گا۔
مگر شرط یہ ہے کہ اپنے اندر میری جستجو تو پیدا کر
اگر نہ بدلوں تیری خاطر ہر چیز کو تو کہنا
تو اپنے آپ میں پہلے انداز وفا تو پیدا کر
Conclusion
Finally, for the readers’ perusal and appreciation, this blog has provided a carefully selected selection of the 15+ Greatest Allama Iqbal Poetry in Urdu.
Respected as Pakistan’s national poet, Allama Iqbal is praised for his poetry’s strong spiritual depth, analytical brilliance, and passionate support of self-empowerment.
May Allama Iqbal’s poetry inspire and kindle a sense of purpose, solidarity, and pride in readers as we immerse themselves in his timeless verses, establishing a deeper connection to our ancestry and collective identity.
بڑی بھیانک ہوتی ہیں عشق کی سزائیں بندہ پل پل مرتا ہے مگر موت نہیں آتی