“ZamZam Water | A Groundbreaking Report from the European Aquatic Laboratory – In Urdu

ZamZam Water | A Groundbreaking Report from the European Aquatic Laboratory - In Urdu
Spread the love

Zamzam water is a type of water that comes from the Zamzam Well, located in the Masjid al-Haram in Mecca, Saudi Arabia. This well is situated about 20 meters (66 feet) east of the Kaaba, the holiest place in Islam.

Zamzam water holds significant religious importance for Muslims, who believe that it is a miraculously blessed source.

In this blog we will share a Report Based on the Research of The European Aquatic Laboratory In Urdu. So Let’s Get Started.

ZamZam Water/Aabe Zam Zam

آب زم زم کے عجا ئبات یورپی لیبارٹریوں کی تحقیق پر مبنی رپورٹ

حج کے ایام میں آب زم زم کے عجائبات میرے ذہن میں تازہ ہو جاتے ہیں۔ آئیے آپ بھی میری ان یادوں میں شریک ہو جائیں۔

یہ ۱۹۷۱ ء کی بات ہے کہ ایک مصری ڈاکٹر نے یورپی پریس کو ایک خط لکھا کہ آب زم زم پینے کے قابل نہیں ہے۔ میرے ذہن میں جو فورا خیال آیا وہ یہ تھا کہ یہ مسلمانوں سے تعصب کا معاملہ ہے۔

مصری ڈاکٹر کا بیان اس مفروضے پرمبنی تھا کہ خانہ کعبہ ایک نشیبی جگہ (سطح سمندر سے نیچے) ہے اور مکہ شہر کے مرکز میں واقع ہونے کے باعث شہر کا سارا گندا پانی زمین میں سرایت کرنے کے بعد آب زم زم میں گرتا ہے۔

خوش قسمتی سے یہ خبر شاہ فیصل تک بھی پہنچ گئی۔ انہوں نے بلاتا خیر ایگریکلچر اور واٹر ریسورسز یعنی زراعت اور ذرائع آب کی وزارت کو حکم دیا کہ آب زم زم کے نمونے یور پین لیبارٹریز کو یہ معلوم کرنے کے لیے بھیجے جائیں کہ کیا آب زم زم پینے کے قابل ہے یا نہیں

کو یہ کام سونپا۔ POWER AND DESALINATION وزارت نے جدہ میں قائم پلانٹ

میں اس پلانٹ میں بطور کیمیکل انجینئر کام کر رہا تھا جس کا کام سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانا تھا۔

پلانٹ کی انتظامیہ نے آب زم زم کے معاملہ سے نپٹنے کے لیے مجھے منتخب کیا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس وقت مجھے یہ بھی معلوم نہ تھا کہ آب زم زم بظاہر کیا ہے۔

میں مکہ گیا اور خانہ کعبہ کے حکام کی خدمت میں حاضر ہو کر انہیں اپنی آمد کے مقاصد سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ایک آدمی میرے ساتھ کر دیا تا کہ تحقیق کے دوران میں مجھے جس چیز کی بھی ضرورت ہو وہ پوری کردے۔

جب ہم آب زم زم پر پہنچے تو میں نے دیکھا کہ وہ پانی کا ایک گڑھا ہے جسے ہم (تقریباً ۸×۴افٹ ) چھوٹا سا تالاب کہہ سکتے ہیں۔ مجھے یقین نہیں آ تا تھا کہ یہ کنواں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے وقت سے لے کر آج تک یعنی ہزار ہا سال سے ہر سال حاجیوں کو کروڑوں گیلن پانی فراہم کر رہا ہے۔

ہم نے ا پنا کام کنوئیں کی پیمائش سے شروع کیا۔ میں نے اپنے معاون آدمی سے کہا کہ کنوئیں کی گہرائی بتائے ۔ اس نے پہلے غسل کیا اور پھر وہ کنوئیں میں اتر گیا۔ وہ سیدھا کھڑا ہو گیا۔ میں نے دیکھا کہ پانی کی سطح اس کے کندھوں سے ذرا اوپر تھی۔

اس کا قد پانچ فٹ آٹھ انچ تھا۔ اس کے بعد اس نے کنویں کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے کی طرف چلنا شروع کر دیا۔ اسے ہدایات تھیں کہ اس دوران میں وہ سیدھا کھڑا ہو کر چلے اور پانی میں ڈبکی نہ لگائے۔

کنوئیں میں اس طرح چلنے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کنوئیں میں پانی کی کوئی گزرگاہ یا پائپ لائن تو نہیں ہے جن سے کنوئیں میں پانی آتا ہے۔ آدمی نے بتایا کہ کنوئیں کے اندر سے کوئی گزرگاہ یا پائپ لائن نہیں ملی۔

میرے ذہن میں ایک خیال آیا کہ آب زم زم کا ذخیرہ کرنے کے  لیےآب زم زم پر جو ٹرانسفر پمپ لگا ہوا ہے اس کے ذریعے تیزی کے ساتھ کنوئیں سے پانی نکالا جائے۔

اس طریقے پر عمل کرنے سے پانی کی سطح گرے گی اور کنوئیں میں جن راستوں سے پانی داخل ہوتا ہے ان کی شناخت اور مقامات کا تعین آسان ہو جائے گا۔

اس پر عمل کیا گیا مگر حیرت ناک طور پر وہاں کچھ بھی نہ دیکھا جا سکا مگر میں جانتا تھا کہ صرف یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم کنوئیں میں آنے والے پانی کے راستے معلوم کر سکتے ہیں اس لیے میں نے پمپ کو دوبارہ چلانے کا فیصلہ کیا۔

اس دفعہ میں نے آدمی کو کنوئیں میں کھڑا کر دیا اور اسے کہا کہ وہ ایک ہی جگہ پر چوکس کھڑا رہے گا اور اس دوران میں ہوشیاری سے کنوئیں میں وقوع پذیر ہونے والی کسی بھی غیر معمولی بات کو نوٹ کرے گا۔

کچھ ہی دیر بعد اچانک اس نے ہا تھ کھڑے کر دیئے اور چلایا الحمد للہ میں نے اسے پالیا ہے۔ جو نہی کنوئیں کے پیندے سے پانی باہر نکلتا ہے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ریت میرے پاؤں کے نیچے ناچ رہی ہو۔

 پمپنگ کے دوران میں اس نے کنوئیں کا چکر لگایا اور ہر جگہ یہی صورت حال محسوس کی ۔ در حقیقت کنوئیں کے پیندے سے کنوئیں میں ہر جگہ برابر پانی داخل ہورہا تھا جو پانی کی سطح کو برابر رکھتا تھا۔

اپنے مشاہدات ختم کرنے کے بعد میں نے یورپین لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کرانے کے لیے پانی کے نمونے لیے۔ مکہ چھوڑنے سے پہلے میں نے مکہ کے حکام سے مکہ میں کنوؤں کے بارے میں بھی پوچھا۔

مجھے بتایا گیا کہ مکہ میں دیگر کنوئیں تقریباً خشک ہو چکے ہیں .واپس پہنچ کر میں نے اپنے باس کو اپنی تحقیق سے آگاہ کیا۔ اس نے بڑی دلچسپی سے سنا اور سن کر اپنی نا معقول رائے دیتے ہوئے کہا کہ آب زم زم کا اندرونی طور پر بحیرہ احمر سے کنکشن ہوگا۔

مگر یہ کس طرح ممکن ہے کیوں کہ مکہ بحر احمر سے ۷۵ کلومیٹر دور ہے اور پھر مکہ کی حدود میں آب زم زم سے پہلے جو کنوئیں آتے ہیں وہ عموماً خشک رہتے ہیں۔

پور پین لیبارٹریوں نے آب زم زم کے ٹیسٹ کے بعد جو تجزیاتی رپورٹیں دیں وہی تقریباً ہماری لیبارٹریوں نے دی تھیں ۔ آب زم زم اور دیگر پانی میں فرق صرف یہ تھا کہ آب زم زم میں کیلشیم اور میگنیشیم نمکیات کی مقدار کچھ زیادہ تھی۔

انہیں نمکیات کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث اس پانی سے تھکے ہوئے حاجی بھی ترو تازہ رہتے ہیں اس کے علاوہ آب زم زم میں فلورائیڈ ز بھی پائے جاتے ہیں اس لیے آپ زم زم جراثیم کش اثرات بھی رکھتا ہے۔

یورپین لیبارٹریوں نے واضح طور پر لکھا کہ پانی مکمل طور پر پینے کے قابل ہے۔ اس طرح مصری ڈاکٹر کا بیان بھی غلط ثابت ہو گیا۔ جب شاہ فیصل کو یہ بتایا گیا تو وہ بہت خوش ہوئے اور رپورٹ یورپین پریس کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔

 یہ اللہ کا خاص فضل و کرم تھا جس نے ہمیں اس طرح آب زم زم کی کیمیائی ساخت جاننے کا موقع فراہم کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ جوں جوں آپ مزید تحقیق کریں گے، آب زم زم کے زیادہ سے زیادہ عجائبات آپ کے سامنے آئیں گے اور اس پانی کے معجزات پر آپ کا یقین بڑھتا جائے گا۔

اس صحرائی زمین میں دور و نزدیک سے حج کے لیے آنے والے افراد کے لیے یہ پانی اللہ تعالیٰ کی ایک خاص نعمت ہے۔

آب زم زم کی چند خاص خصوصیات

آب زم زم کبھی خشک نہیں ہوتا اس کے برعکس اس نے پانی کی ضروریات ہمیشہ پوری کی ہیں۔ جب سے یہ وجود میں آیا ہے اس کے ذائقے اور نمکیات کی کمپوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پینے کے لیے موزوں ہے۔ آب زم زم کی یہ خاصیت ہمیشہ سے عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ دنیا کے ہر کونے سے حاجی ہر سال مکہ آتے ہیں اور گزشتہ چودہ صدیوں میں آب زم زم کے خلاف کوئی شکایت سننے میں نہیں آئی۔ حاجی ہمیشہ اس سے لطف اندوز ہوئے ہیں جو انہیں تروتازہ رکھتا ہے

شہروں میں سپلائی کئے جانے والے پانیوں میں کلورین یا دیگر کیمیکل ملائے جاتے ہیں مگر آب زم زم میں آج تک کبھی بھی کلورین یا کوئی دوسرا کیمیکل نہیں ملایا گیا۔

دنیا بھر میں بیشتر ( تقریباً تمام ہی) کنوؤں میں نباتاتی نشوونما ہو جاتی ہے جس سے پانی پینے کے قابل نہیں رہتا کیوں کہ نباتاتی نشو ونما سے ذائقہ اور بو تک میں فرق آ جاتا ہے۔

مگر آب زم زم میں نباتاتی نشو ونما کے دور دور تک نشان دکھائی نہیں دیتے۔ صدیوں پہلے یہ کنواں اس وقت وجود میں آیا جب حضرت حاجرہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے پانی کی تلاش میں صفا مروہ میں دوڑ رہی تھیں اور حضرت اسماعیل کے ایڑیاں زمین پر مارنے سے پانی کا چشمہ پھوٹا اور پھر اللہ کے فضل و کرم سے وہ کنواں بن گیا ، پانی نے ” آب زم زم “اور کنوئیں نے “چاہ زم زم”  کا نام پایا۔
سبحان اللہ العظیم ۔

For More Content Visit My Website

Conclusion

Water from the Zamzam Well, which is housed in the Masjid al-Haram in Mecca, Saudi Arabia, is known as “zamzam water.” The location of this well is roughly 20 metres (66 feet) east of the Kaaba, the site of Islamic holiness.

Zamzam water is considered a miraculously blessed source by Muslims, who place great religious significance in it.

If you liked this report based on research conducted by the European Aquatic Laboratory in Urdu on this blog, do share it as Sadqa e Jariya.

If you want to read Urdu Islamic Stories You can read: Urdu Stories

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *