International Day of Families: Celebrating Love & Unity

International Day of Families
Spread the love

Every year on 15 May, International Day of Families is celebrated all over the world. This day is included in the special days declared by the United Nations, the purpose of which is to highlight the importance of families and their role in social development.

It is appreciated. Family is the first institution from which a human being learns, grows and understands the basic principles of life.

This is why the purpose of celebrating this day is not only to celebrate families but also to shed light on the issues that families face in the modern era.

International Day of Families reminds us that we should give time to our families, understand them and support them. This day recognizes the value and worth of all types of families, be it nuclear families, single parent or joint family systems.

So Let’s start this journey and read this article in urdu language for better understanding.

So Let’s Explore The Importance of International Family Day

بین الاقوامی یومِ خاندان کیا ہے؟

ہر سال 15 مئی کو دنیا بھر میں بین الاقوامی یومِ خاندان منایا جاتا ہے۔ یہ دن اقوام متحدہ کے اعلان کردہ خاص دنوں میں شامل ہے جس کا مقصد خاندانوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور معاشرتی ترقی میں ان کے کردار کو سراہنا ہے۔

خاندان وہ پہلا ادارہ ہوتا ہے جس سے انسان سیکھتا ہے، بڑھتا ہے اور زندگی کے بنیادی اصول سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دن کو منانے کا مقصد نہ صرف خاندانوں کا جشن منانا ہے بلکہ ان مسائل پر بھی روشنی ڈالنا ہے جو جدید دور میں خاندانوں کو درپیش ہیں۔

بین الاقوامی یومِ خاندان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنے خاندانوں کو وقت دینا چاہیے، انہیں سمجھنا اور ان کا ساتھ دینا چاہیے۔ یہ دن ہر طرح کے خاندانوں کی قدر و قیمت کا اعتراف کرتا ہے، چاہے وہ جوہری خاندان ہوں، سنگل پیرنٹ ہوں یا مشترکہ خاندانی نظام۔

اس دن کی تاریخ اور آغاز

بین الاقوامی یومِ خاندان کی بنیاد 1993 میں رکھی گئی، جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مئی کو خاندانوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ اس بات کا ادراک تھا کہ دنیا بھر میں خاندانوں کو درپیش چیلنجز بڑھتے جا رہے ہیں، اور ہمیں ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس دن کی پہلی باقاعدہ تقریب 1994 میں منعقد ہوئی، جو “عالمی سالِ خاندان” (International Year of the Family) کے تحت منائی گئی۔ تب سے لے کر اب تک ہر سال اس دن کے لیے ایک مخصوص موضوع چنا جاتا ہے، جیسے غربت، تعلیم، ٹیکنالوجی کا اثر، یا کام اور ذاتی زندگی میں توازن۔

یہ دن صرف ایک تقریب نہیں بلکہ ایک عالمی پیغام ہے: خاندانوں کو وہ مقام اور وسائل دیے جائیں جن کے وہ مستحق ہیں تاکہ وہ سماجی، اقتصادی اور جذباتی طور پر مضبوط ہو سکیں۔

آج کے دور میں اس دن کی اہمیت

جدید دنیا کی تیزی، ڈیجیٹل دور کی مصروفیات، اور معاشی دباؤ نے خاندانوں کے درمیان رشتوں کو متاثر کیا ہے۔ اس پس منظر میں بین الاقوامی یومِ خاندان کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ دن ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے خاندانوں کے ساتھ گزارے گئے وقت کی قدر کریں اور ان کے استحکام کے لیے اقدامات کریں۔

یہ دن حکومتوں، اداروں، اور معاشرتی تنظیموں کو بھی یاد دلاتا ہے کہ خاندانوں کی فلاح کے لیے پالیسیاں ترتیب دی جائیں۔ کیا ہم والدین کو بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع دے رہے ہیں؟ کیا کام کی جگہیں خاندانی ضروریات کو مدنظر رکھتی ہیں؟ کیا بزرگوں کے لیے سہولیات موجود ہیں؟

یہ دن صرف خوشی منانے کے لیے نہیں بلکہ عزم کرنے کا دن ہے کہ ہم خاندانوں کی حمایت کریں گے، انہیں بااختیار بنائیں گے، اور ایسے معاشرے کی تشکیل میں کردار ادا کریں گے جہاں ہر خاندان خوشحال ہو۔

معاشرے میں خاندانوں کا کردار

خاندان: معاشرے کی بنیاد

یہ کہاوت کہ “مضبوط خاندان، مضبوط قوم” بناتے ہیں صرف ایک فقرہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ خاندان وہ پہلا ادارہ ہے جہاں انسان محبت، اخلاق، برداشت، تعاون اور خدمت سیکھتا ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں بچے پہلی بار رشتہ داری، دوستی، قربانی اور اعتماد کا مفہوم سیکھتے ہیں۔

خاندان جذباتی، ذہنی اور معاشی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ خوشی ہو یا غم، کامیابی ہو یا ناکامی، سب سے پہلے ہمارا خاندان ہی ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خاندانوں کی مضبوطی معاشرے کی پائیداری کی ضمانت ہوتی ہے۔

اگر ہم بہتر تعلیم، کم جرائم، اور صحت مند معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں خاندانوں کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا اور ان کی فلاح و بہبود کو ترجیح دینی ہوگی۔

خاندانوں کا ثقافتی و سماجی اثر

ثقافت کا آغاز گھر سے ہوتا ہے۔ آپ کے پہلے تہوار، روایتی کھانے، اور بزرگوں کی کہانیاں—یہ سب خاندانی ورثہ ہیں۔ خاندان نہ صرف ہماری شناخت بناتے ہیں بلکہ ہماری اقدار، رسم و رواج اور زبان کے محافظ بھی ہوتے ہیں۔

کثیر الثقافتی معاشروں میں خاندان ایک پل کا کام کرتے ہیں، جو نئی نسل کو ان کی جڑوں سے جوڑتے ہیں اور انہیں جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہیں۔ یوں ایک ایسا معاشرہ جنم لیتا ہے جو تنوع سے بھرپور ہوتا ہے اور جو ہر طرح کے خیالات اور نظریات کا احترام کرتا ہے۔

خاندانوں کا اثر صرف ثقافت تک محدود نہیں بلکہ مذہبی، اخلاقی اور یہاں تک کہ سیاسی نظریات کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

وقت کے ساتھ خاندانوں میں تبدیلی

ماضی میں خاندان کا تصور عام طور پر شوہر، بیوی اور بچوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ مگر آج دنیا بدل چکی ہے۔ اب خاندان مختلف شکلوں میں موجود ہیں: سنگل پیرنٹ، ہم جنس پرست جوڑے، مشترکہ خاندان، اور یہاں تک کہ دوستوں پر مشتمل خاندان۔

یہ تبدیلی صرف فطری نہیں بلکہ ضروری بھی ہے۔ جدید دور کے تقاضے، معیشت، آزادی رائے، اور صنفی مساوات جیسے عوامل نے خاندانی ڈھانچے کو نیا رخ دیا ہے۔ لیکن جو چیز نہیں بدلی، وہ ہے خاندان کا مقصد: محبت، رہنمائی اور تحفظ۔

آج کا چیلنج یہ ہے کہ ہر طرح کے خاندان کو تسلیم کیا جائے، انہیں برابر کے حقوق دیے جائیں، اور معاشرے میں ان کا احترام کیا جائے۔

اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی یومِ خاندان

اقوامِ متحدہ کی منظوری اور اعلان

بین الاقوامی یومِ خاندان صرف ایک ثقافتی یا معاشرتی تقریب نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اور باقاعدہ اعلان کردہ دن ہے۔

کے تحت 15 مئی کو خاندانوں کا عالمی دن قرار دیا۔ A/RES/47/237اقوامِ متحدہ نے 1993 میں قرارداد نمبر

اس دن کا مقصد بین الاقوامی برادری کو خاندانوں کے مسائل اور ان کی فلاح و بہبود کی طرف متوجہ کرنا تھا۔

اقوامِ متحدہ نے اس دن کو منانے کے لیے ممالک، تنظیموں، اور معاشروں کو دعوت دی کہ وہ ایسے اقدامات کریں جو خاندانوں کی مضبوطی، مساوات، اور خوشحالی کو فروغ دیں۔ اس میں تعلیم، صحت، صنفی مساوات، بچوں کے حقوق، اور بزرگوں کی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں۔

اس اقدام کے ذریعے اقوامِ متحدہ نے واضح پیغام دیا کہ خاندان نہ صرف فرد بلکہ پوری قوم کی ترقی کا محور ہے، اور اگر خاندان خوشحال ہوں گے تو دنیا خودبخود ایک بہتر جگہ بن جائے گی۔

سال بہ سال موضوعات اور مہمات

ہر سال بین الاقوامی یومِ خاندان کے لیے ایک نیا موضوعمقرر کیا جاتا ہے تاکہ کسی خاص مسئلے پر توجہ دی جا سکے۔ یہ موضوعات معاشرتی، اقتصادی اور ثقافتی حوالوں سے اہم پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں۔ مثلاً

خاندان اور ملازمت میں توازن ⇐

خاندان اور ماحولیات ⇐

خاندان اور ڈیجیٹل تعلیم ⇐

خاندانوں کی سماجی حفاظت اور فلاح ⇐

ہر موضوع کے تحت اقوامِ متحدہ دنیا بھر کے اداروں کو تحقیقی رپورٹیں، آگاہی مہمات، اور عملی اقدامات کی ہدایت دیتی ہے تاکہ وہ اپنے اپنے ممالک میں خاندانوں کے لیے بہتر پالیسیاں تشکیل دیں۔

ان موضوعات کے ذریعے نہ صرف شعور پیدا ہوتا ہے بلکہ حکومتی اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب ملتی ہے، جس سے خاندانی نظام مزید مستحکم ہوتا ہے۔

ہر موضوع کے تحت اقوامِ متحدہ دنیا بھر کے اداروں کو تحقیقی رپورٹیں، آگاہی مہمات، اور عملی اقدامات کی ہدایت دیتی ہے تاکہ وہ اپنے اپنے ممالک میں خاندانوں کے لیے بہتر پالیسیاں تشکیل دیں۔

ان موضوعات کے ذریعے نہ صرف شعور پیدا ہوتا ہے بلکہ حکومتی اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب ملتی ہے، جس سے خاندانی نظام مزید مستحکم ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں بین الاقوامی یومِ خاندان کی تقریبات

عالمی سطح پر سرگرمیاں اور تقریبات

دنیا بھر میں بین الاقوامی یومِ خاندان کو مختلف انداز میں منایا جاتا ہے۔ کچھ ممالک میں یہ دن سرکاری سطح پر منایا جاتا ہے جہاں سیمینار، واک، ڈرامے، اور کانفرنسز کا انعقاد ہوتا ہے۔ دیگر ممالک میں اسکول، کالجز اور این جی اوز مختلف تقاریب منعقد کرتے ہیں۔

  • یورپ میں خاندانوں کے مسائل پر مباحثے اور بچوں کے ساتھ خصوصی ایونٹس ہوتے ہیں۔

  • ایشیا میں تعلیمی ادارے روایتی سرگرمیوں، تقریری مقابلوں، اور فیملی پکنک کا انعقاد کرتے ہیں۔

  • افریقہ میں دیہی علاقوں میں خاندانوں کے لیے فری میڈیکل کیمپ اور آگاہی سیشنز منعقد کیے جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پر بھی بڑے پیمانے پر اس دن کو منایا جاتا ہے۔ ہیش ٹیگ مہمات، آن لائن اسٹوریز، اور فیملی فوٹو شئرنگ جیسے اقدامات اس دن کو عالمی سطح پر مقبول بناتے ہیں۔

مختلف ممالک کی تقریبات کا انداز

ہر ملک اپنی ثقافت، وسائل اور معاشرتی ضرورتوں کے مطابق اس دن کو مناتا ہے۔ فلپائن میں اس دن خاندانوں کو خصوصی ڈسکاؤنٹ دیے جاتے ہیں۔ کینیڈا میں فیملی ری یونینز اور خاندانی کھیلوں کا اہتمام ہوتا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں تعلیمی ادارے فیملی ڈے پر خصوصی تقریبات اور ماں باپ کو خراجِ تحسین پیش کرنے والے پروگرامز منعقد کرتے ہیں۔

خلیجی ممالک میں سرکاری سطح پر ورکشاپس اور کونسلنگ سیشنز ہوتے ہیں جن میں خاندانوں کو زندگی کے مسائل سے نمٹنے کی تربیت دی جاتی ہے۔

یہ سب سرگرمیاں اس بات کا اظہار ہیں کہ دنیا بھر میں لوگ خاندانوں کو اہمیت دیتے ہیں اور انہیں معاشرے کی بنیاد سمجھتے ہیں۔

تعلیمی اداروں اور این جی اوز کا کردار

تعلیمی ادارے اور غیر سرکاری تنظیمیں (NGOs) اس دن کو نہایت موثر طریقے سے مناتے ہیں۔ اسکولز میں فیملی ٹری بنانے کی سرگرمیاں، والدین کے لیے خصوصی دعوتیں، اور فیملی بونڈنگ کے گیمز منعقد کیے جاتے ہیں۔ کالجز میں سیمینارز، ویبینارز اور پوسٹر کمپٹیشنز منعقد ہوتے ہیں تاکہ طلباء میں خاندان کی اہمیت کا شعور پیدا ہو۔

NGOs بچوں کی تعلیم، خواتین کی فلاح، اور بزرگوں کی خدمت جیسے منصوبے ترتیب دیتے ہیں۔ وہ نہ صرف آگاہی پیدا کرتے ہیں بلکہ معاشرے کے محروم طبقے کو سہارا بھی دیتے ہیں۔

ان اقدامات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صرف حکومتیں ہی نہیں بلکہ ہر فرد اور ادارہ خاندانوں کی ترقی میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

جدید دنیا میں خاندانوں کو درپیش چیلنجز

کام اور ذاتی زندگی میں توازن

آج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ والدین کو کام اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ طویل ورکنگ آورز، آن لائن میٹنگز، اور دباؤ نے والدین کے لیے بچوں کے ساتھ وقت گزارنا دشوار بنا دیا ہے۔ نتیجتاً، بچے جذباتی طور پر کمزور ہو رہے ہیں اور والدین ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔

اکثر اوقات والدین کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ بچوں کی تعلیمی یا نفسیاتی ضروریات کو سمجھ سکیں۔ اس کا حل یہ ہے کہ کمپنیوں کو فیملی فرینڈلی پالیسیز اپنانی چاہئیں، جیسے فلیکس ٹائمنگ، پےڈ لیو، اور ہوم آفس کی سہولت۔

ایسا نظام ہونا چاہیے جو والدین کو یہ اختیار دے کہ وہ معاشی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کا بھی مکمل خیال رکھ سکیں۔

For More Such Content Visit My Website

ذہنی صحت اور جذباتی بہبود

خاندانوں کی مضبوطی کا تعلق صرف معاشی استحکام سے نہیں بلکہ ذہنی اور جذباتی سکون سے بھی ہے۔ جدید زندگی کی مصروفیات، سوشل میڈیا کا دباؤ، اور تنہائی نے انسانوں کو ذہنی طور پر پریشان کر دیا ہے۔

اگر گھر کا ماحول تناؤ کا شکار ہو، تو بچے، خواتین اور بزرگ سب متاثر ہوتے ہیں۔ اسی لیے خاندانوں میں اوپن کمیونیکیشن، باہمی اعتماد، اور تعاون کا ماحول ہونا ضروری ہے۔

والدین کو بچوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل سننے چاہئیں۔ بزرگوں کو بھی گھر کے فیصلوں میں شامل کرنا چاہیے تاکہ وہ احساسِ تنہائی کا شکار نہ ہوں۔

ٹیکنالوجی کا خاندانی زندگی پر اثر

ٹیکنالوجی نے جہاں سہولتیں پیدا کی ہیں، وہیں خاندانوں کے درمیان فاصلہ بھی بڑھا دیا ہے۔ ہر فرد موبائل، لیپ ٹاپ یا ٹی وی میں مصروف ہے۔ ایک ہی گھر میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے سے بات تک نہیں کرتے۔

ایسے میں یہ ضروری ہے کہ ٹیک فری فیملی ٹائم کا رواج اپنایا جائے۔ دن میں کچھ گھنٹے ایسے ہوں جب سب لوگ ایک ساتھ کھانا کھائیں، بات کریں، اور کوئی مشترکہ سرگرمی انجام دیں۔

ٹیکنالوجی کا درست استعمال ہمیں قریب لا سکتا ہے، لیکن بے جا انحصار خاندانوں کو توڑ بھی سکتا ہے۔

بین الاقوامی یومِ خاندان کے موقع پر متاثر کن اقوال

خاندان وہ جڑ ہے جس سے محبت، قربانی اور صبر کی شاخیں پھوٹتی ہیں۔

دنیا کی کوئی دولت، ایک ساتھ بیٹھے خاندان کے کھانے کی خوشبو جیسی نہیں ہو سکتی۔

خاندان وہ آئینہ ہے جس میں ہم اپنی اصل پہچان دیکھتے ہیں۔

خاندان زندگی کا پہلا اسکول ہے جہاں ہمیں جینے کا سلیقہ سکھایا جاتا ہے۔

محبت، خلوص اور دعاؤں سے بننے والا خاندان، دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے۔

خاندان کے ساتھ گزارا گیا وقت، زندگی کے بہترین لمحات کی بنیاد ہوتا ہے۔

ایک مضبوط خاندان، ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی طاقت دیتا ہے۔

جن کے پاس خاندان کی دعائیں ہوتی ہیں، وہ کبھی تنہا نہیں ہوتے۔

دنیا کی ہر کامیابی اس وقت ادھوری لگتی ہے جب آپ اسے خاندان کے بغیر مناتے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *