Valuable Story Of Hazrat Zulkifl In Urdu

Hazrat Zulkifl In Urdu
Spread the love

The Story of Hazrat Zulkifl In Urdu is going to share in my blog today. Zulkifl / Dhul-Kifl is an Islamic Prophet. Hazrat Zulkifl was the son of the prophet Job and Rahma.

His real name is Basyar and he is called Zulkifl which means ‘responsible’ because of his nature. Prophet Zulkifli was a man who was very pious to Allah and often worshiped.

If you want to read more stories of Prophets visit website Q4Quotes.Net

Let’s Explore  The Story Of Hazrat Zulkifl In Urdu

(حضرت ذوالکفل (علیہ السلام

بنی اسرائیل میں اللّٰہ کا ایک ایسا نیک اور پرہیزگار بندہ گزرا ہے جس کی بادشاہ وقت بڑی عزت وقدر کرتا تھا۔ لیکن وہ بادشاہ اس نیک بندے کی قوم بنی اسرائیل کو پسند نہیں کرتا تھا۔

آخر اس نے ایک بار بنی اسرائیل پر چڑھائی کر دی جس کے نتیجے میں بہت سے علماء کو قید کر لیا۔ اس کا ارادہ یہ تھا کہ تمام قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔

لیکن اس موقع پر بنی اسرائیل کا وہ نیک بزرگ بادشاہ کے پاس پہنچا اور بادشاہ سے کہا۔

اے حاکم وقت ! اگر تو مجھے اچھا جانتا ہے اور دوست رکھتا ہے تو پھر میری قوم کے ان علماء اور دینی ہستیوں کو چھوڑ دے جنہیں تو موت کی سزا دینا چاہتا ہے۔
تو ان لوگوں کو میرے حوالے کر دے۔ کیونکہ یہ بے گناہ ہیں اور میں ان کا ضامن ہوں ۔ جس وقت ان کا مقدمہ پیش ہوگا تو ان کی جگہ میں خود عدالت میں حاضری دوں گا۔

تب بادشاہ نے ان قیدیوں کو اس اللّٰہ کے نیک بندے کے حوالے کر دیا جس نے قیدیوں کی بیڑیاں کاٹ کر انہیں رہا کر دیا۔ اس دن سے یہودیوں نے اس نیک بندے کا نام ذی الکفل یا ذوالکفل رکھ دیا

حضرت ذوالکفل اللّٰہ کے نبی تھے۔بہت سارے لوگ اس حقیقت سے بے خبر ہیں۔ قرآن مجید میں اکثر جگہوں پر آپ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے

کچھ لوگوں کا خیال ہے آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بیٹے ہیں ۔ اللّٰہ تعالی نے ایوب علیہ السلام کے واقعہ کے بعد قرآن حکیم میں فرمایا۔ ترجمہ: ”اور (ہم نے ) اسماعیل، ادریس اور ذوالکفل کو ( مبعوث ) کیا۔ وہ سب صبر کرنے والوں میں سے تھے اور ہم نے ان کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ یقینا وہ نیکوں میں سے تھے۔“ ( سورة الانبياء – آیت 85 تا 86)

اسی طرح سورہ “ص” میں بھی اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کے واقعہ کے بعد فرمایا۔

ترجمه: “اور ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) کو یاد کرو جو قوت والے اور سمجھ دار تھے اور ہم نے ان کو خالص چیز کے لیے خاص کیا تھا اور وہ آخرت کی یاد ہے۔ اور وہ یقینا ہمارے نزدیک بہترین پسندیدہ لوگوں میں سے تھے۔ اسماعیل ، السیع اور ذوالکفل ( علیہ السلام ) کو یاد کرو اور وہ سب اچھے لوگوں میں سے تھے ۔ ( سورۃ ص۔ آیت 45 تا 48)

اللّٰہ تعالی نے بڑے بڑے انبیا علیہم السلام کے ساتھ حضرت ذوالکفل کا تذکرہ کر کے ان کی تعریف و توصیف کی ہے جس سے ظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ کے نبی تھے اور یہی بات مشہور ہے۔

آپ نے اپنی قوم کے معاملات نمٹائے اور ان کے درمیان عدل و انصاف قائم کرنے کی ذمہ داری اٹھائی اور ایسا کر کے بھی دکھایا۔ جس کی وجہ سے آپ کا نام ذوالکفل ( کفالت کرنے والا۔ ذمہ داری اٹھانے والا) پڑ گیا۔

کہا جاتا ہے کہ جب حضرت الیسع علیہ السلام ضعیف اور کمزور ہو گئے تو سوچنے لگے کہ میں ایک آدمی کو اپنی زندگی میں خلیفہ بناؤں تا کہ مجھے پتا چل جائے کہ وہ کیسے ذمہ داری ادا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے لوگوں کو اکٹھا کیا اور کہا۔

”جو آدمی مجھ سے تین چیزیں قبول کرے گا میں اسے اپنا خلیفہ بنادوں گا۔
وہ روزہ رکھے ۔ رات کو قیام کرے اور غصے میں نہ آئے ۔“

مجمع میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا جس کو لوگوں کی نگاہیں حقیر سمجھ رہی تھیں۔ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں ۔

اس دن آپ نے اس کو واپس بھیج دیا۔ اگلے دن آپ نے پھر وہی سوال کیا تو سب لوگ خاموش رہے صرف وہی شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں حاضر ہوں۔ چنانچہ آپ نے اسے خلیفہ نامزد کر دیا۔ اس شخص کا نام حضرت “ذوالکفل” تھا۔

کہتے ہیں کہ ایک دن ابلیس نے اپنے کارندوں کو کہا کہ فلاں شخص کو گمراہ کرنے کے لیے اس کے پیچھے لگ جاؤ ۔ جب ابلیس کے کارندے اس شخص کو گمراہ کرنے میں ناکام رہے ۔

تب ابلیس نے ان سے کہا کہ تم چھوڑو، میں یہ کام خود کرتا ہوں ۔

چنانچہ وہ اس آدمی کے پاس بوڑھے فقیر کی شکل وصورت میں آیا اور اس وقت آیا جب وہ نیک شخص دو پہر کا آرام کرنے کے لیے بستر پر آئے ۔ آپ دن اور رات میں صرف اسی وقت آرام کرتے تھے۔

ابلیس نے دروازے پر دستک دی۔ آپ نے پوچھا۔ ” کون ہے؟

ابلیس کہنے لگا۔ ” میں بوڑھا مظلوم ہوں ۔ آپ اٹھے اور دروازہ کھولا تو وہ بوڑھا ابلیس اپنا واقعہ بیان کرنے گا۔ اس نے کہا۔

میرے اور میری قوم کے درمیان جھگڑا ہو گیا ہے ۔ انہوں نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور یوں کیا ہے ۔“ ابلیس اپنی بات لمبی کرتا چلا گیا۔ حتی کہ شام کا وقت ہو گیا اور آرام کا وقت گزر گیا۔

آپ نے اس سے فرمایا، میں شام کو بیٹھوں گا اور آپ کو آپ کا حق دلاؤں گا۔ اس کے بعد بوڑھا ابلیس چلا گیا۔

آپ مجلس میں گئے تو اس بوڑھے کو ڈھونڈتے رہے لیکن وہ کہیں نظر نہ آیا۔ اگلے دن صبح آپ مجلس میں بیٹھے لوگوں کے درمیان فیصلے کرتے رہے اور اس بوڑھے کا بھی انتظار کیا لیکن وہ صبح بھی وہاں نہ آیا۔

جب عین دو پہر کے آرام کا وقت ہوا اور آپ آرام کرنے کمرے میں آئے تو ابلیس بوڑھے کی شکل میں آیا اور دروازے پر دستک دی۔ آپ نے پوچھا۔ ” کون ہے؟ اس نے کہا۔ ” میں بوڑھا مظلوم ہوں ۔ آپ نے دروازہ کھول دیا اور اس سے کہا ۔ کیا میں نے تجھے کہا نہیں تھا کہ میں مجلس میں بیٹھوں گا تو وہاں آنا ۔

بوڑھے نے کہا۔ وہ ( میری قوم ) بہت گندے لوگ ہیں۔ جب ان کو پتا چلا کہ آپ نے مجلس میں فیصلے کے لیے بیٹھنا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو آپ کا حق دیتے ہیں۔ جب آپ مجلس میں چلے گئے تو انہوں نے پھر انکار کر دیا۔

آپ نے بوڑھے سے فرمایا ۔ جب شام ہو تو میرے پاس مجلس میں آنا ۔

اس طرح دوسرے دن بھی دوپہر کے آرام کا وقت جاتا رہا اور آپ آرام نہ کر سکے ۔ آپ شام کو مجلس میں گئے اور بوڑھے کا انتظار کرتے رہے لیکن وہ نہ آیا۔

اب آپ پر نیند غالب آ رہی تھی کیونکہ آپ نے دو دن سے آرام نہیں کیا تھا۔ آپ نے اپنے اہل خانہ سے کہا۔ دروازے کے قریب کسی کو نہ آنے دینا تا کہ میں آرام کر سکوں، کیونکہ نیند ستارہی ہے۔“ لیکن ابلیس بوڑھے کی شکل میں پھر آگیا۔

دربان نے اس سے کہا۔ ” پیچھے ہو جاؤ ۔ بوڑھے نے کہا کہ میں کل آیا تھا اور میں نے اپنے معاملے کا ذکر بھی کیا تھا۔

دربان نے کہا۔ اللّٰہ کی قسم ! ایسا نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ انہوں نے ہمیں حکم دیا ہے کہ کسی کو دروازے کے قریب نہیں آنے دینا۔“

جب بوڑھا اس طرف سے عاجز آگیا تو اس نے گھر کی چھوٹی کھڑکی ڈھونڈی اور اس کھڑکی سے اندر آ گیا اور اس نے اندر کے دروازے پر دستک دی۔

آپ بیدار ہوئے اور آپ نے دربان سے کہا۔ ” کیا میں نے تمہیں حکم نہیں دیا تھا کہ کوئی شخص اندر نہ آئے ۔“ دربان نے کہا۔ ” جناب! یہ میری جانب سے داخل نہیں ہوا۔ آپ جائزہ لے لیں کہ یہ کہاں سے اندر آیا ہے ۔“

آپ کھڑے ہوئے اور دیکھا کہ دروازہ تو اسی طرح بند ہے جیسے انھوں نے بند کیا تھا، لیکن بوڑھا آدمی پھر بھی گھر میں موجود ہے۔ آپ سمجھ گئے ۔ آپ نے اس سے کہا۔ تو اللہ کا دشمن ہے؟

ابلیس بوڑھے نے کہا ۔ ہاں۔ میں نے آپ کو غضبناک کرنے اور غصہ دلانے کی ہر طرح کوشش کی لیکن میں ناکام رہا۔

حضرت ذوالکفل علیہ السلام کے بارے میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بیٹے تھے اور آپ ایک شخص کے ضامن ہو کر کئی برس تک قید میں رہے۔

آپ کے مقام وفات اور دور کے بارے میں کتب میں زیادہ تفصیلات موجود نہیں ہیں۔

I hope You liked the Valuable Story Of Hazrat Zulkifl In Urdu. I tried to give you valuable information about the Prophet Zulkifl. If you want to read more stories about the Prophet you can visit my website q4quotes.net and Read All About Hazrat Sulaiman (A.S)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *