جامع المعجزات میں لکھا ہے کہ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی بہت زیادہ عزت کرتے تھے اور آپ ﷺ کی خدمت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم ﷺ کی گھر میں دعوت کی اور عرض کیا۔
یا رسول اللہ ﷺ آپ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ میرے گھر تشریف لائیں اور کھانا تناول فرما ئیں ۔ حضور نبی کریمﷺ نے حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی دعوت قبول فرمائی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ہمراہ آپ رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے جانے کے لئے روانہ ہوئے۔
آپ رضی اللہ عنہ حضور نبی کریمﷺ کے پیچھے پیچھے چلنا شروع ہو گئے اور حضور نبی کریمﷺ کا ایک ایک قدم مبارک جو آپ کے گھر کی طرف چلتے ہوئے زمین پر پڑتا اسے گنتے رہتے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے پوچھا۔
عثمان تم میرے قدم کیوں گن رہے ہو؟
حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے عرض کی۔ میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں
“میں یہ چاہتا ہوں آپﷺ کے ایک ایک قدم مبارک کے عوض آپﷺ کی تعظیم کی خاطر ایک ایک غلام آزاد کروں ۔”
چنانچہ روایات میں آتا ہے کہ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر تک حضور نبی کریمﷺ کے جتنے قدم مبارک زمین پر پڑے تھے اس قدر غلام آزاد فرمائے تھے۔
حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ ، حضرت سید نا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے اس امر سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے حضرت سیدہ فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنہ سے کہا آج میرے دینی بھائی سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم ﷺ کی انتہائی شاندار دعوت کی اور آپ ﷺ کے ہر قدم مبارک کے عوض ایک ایک غلام بھی آزاد کیا ہے۔
میری خواہش ہے کہ کاش ہم بھی حضور نبی کریم ﷺ کی اس طرح کی دعوت کر سکتے؟
حضرت فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی زبانی جب حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی دعوت کا قصہ سنا تو آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے کہا آپ بھی جا کر حضور نبی کریم ﷺ کو دعوت دیں اور اللہ عزوجل نے چاہا تو جو ہم سے انﷺ کی شایانِ شان ہو سکا ہم بھی ان کی خاطر کریں گے۔
حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدہ فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنہ کے کہنے پر حضور نبی کریم ﷺ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سمیت دعوت دی اور پھر حضور نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی ایک کثیر جماعت کے ہمراہ اپنی بیٹی کے گھر تشریف فرما ہوئے ۔ حضرت سیدہ فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنہ خلوت میں گئیں اور سر بسجود ہو کر بارگاہ خداوندی میں عرض کی۔
اے اللہ! تیری اس بندی نے تیرے حبیبﷺ اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ کی دعوت کی ہے اور تیری اس بندی کو تجھ پر بھروسہ ہے کہ تو اس کی لاج رکھے گا اور اس دعوت کے لئے کھانے کا انتظام غیبی طور پر فرمائے گا ۔
حضرت سیدہ فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنہ نے اس دعا کے بعد ہانڈیوں کو چولہوں ، پر چڑھا دیا۔ اللہ عزوجل نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور تمام ہانڈیاں لذیذ کھانوں سے بھر گئیں۔
آپ ان میں سے کھانا نکالتی تھیں اور حضور نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کرتی جاتی تھیں حتی کہ سب نے وہ کھانا سیر ہو کر کھایا اور ایسا لذیذ کھانا انہوں نے پہلے کبھی نہیں کھایا تھا۔
حضور نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی حیرانگی کو بھانپ لیا اور آپ ﷺ نے فرمایا۔
” کیا تم جانتے ہو یہ کھانا کہاں سے آیا ہے؟”
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔
یارسول اللہ ﷺ ہم نے ایسا کھانا پہلے کبھی نہیں کھایا اور اللہ عزوجل اور اس کے حبیب حضرت محمد مصطفیﷺ بہتر جانتے ہیں کہ یہ کھانا کہاں سے آیا ؟
“حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔ اللہ عزوجل نے یہ کھانا ہمارے لئے جنت سے بھیجا ہے۔”
حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ کھانا کھلانے کے بعد ایک مرتبہ پھر خلوت میں گئیں اور اللہ کی بارگاہ میں سر بسجود ہو کر عرض کیا۔
“اے اللہ ! حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے تیرے حبیبﷺ کے ہر قدم کے بدلہ میں ایک غلام آزاد کیا تھا مگر تیری یہ بندی اس کی توفیق نہیں رکھتی۔ اے اللہ ! جیسے تو نے جنت سے کھانا بھیج کر میری عزت رکھی ہے
آپ کے حبیبﷺ نے جتنے قدم میرے گھر تشریف لاتے ہوئے اٹھائے تو ان کے بدلہ ان کی امت سے اتنے ہی گنہگاروں کو دوزخ سے رہائی عطا فرما دے۔“
حضرت سیدہ فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنہ جب دعا مانگ کر فارغ ہو ئیں تو اسی وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے
اور حضور نبی کریم ﷺ کو یہ بشارت دی کہ
یا رسول اللہ ﷺ اللہ عزوجل نے حضرت سیدہ فاطمہ کی دعا کو قبول فرما لیا اور اللہ عزوجل نے آپﷺ کے ہر قدم کے بدلہ میں آپ ﷺ کی امت کے ایک ہزار گنہگاروں کو دوزخ سے خلاصی عطا فرمادی
سبحان اللہ العظیم