In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. In this blog I am Sharing the story of Hazrat Hizqeel In Urdu. He is not very renowned Prophet as like Hazrat Zulkifl But there are scholars who state that Hizqeel was a prophet of Allah Almighty.
Therefore, I thought to gather the information of Hazrat Hizqeel In Urdu language so that urdu speaking people increase their learning about the Prophets of Almighty.
I am sure you will get inspired by the beauty of our Allah Almighty who is the most powerful, most Merciful.( No doubt)
If you want to read more article you can visit the website q4quotes.net
Let’s Explore The Most Inspiring Story of Hazrat Hizqeel In Urdu (علیہ السلام)
حزقیل علیہ السلام
حزقیل علیہ السلام کو اسلامی روایات میں ایک نبی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اگرچہ قرآن مجید میں ان کے نام کے ساتھ ذکر نہیں کیا گیا ہے، تاہم مسلم علمائے کرام کلاسیکی اور جدید دونوں نے اسلام کے پیغمبروں کی لسٹ میں حزقیل علیہ السلام کو شامل کیا ہے۔
ذکر کچھ یوں ہے کہ ملک شام میں واسط کی جانب داور دان نام کی ایک بستی تھی۔ وہاں پر اللّٰہ تعالی کے حکم سے طاعون کی وبا پھیل گئی۔ وہاں کے رہنے والے زیادہ تر لوگ وہاں سے بھاگ نکلے اور وہاں سے نکل کر ایک دوسرے علاقے میں جا کر رہائش پذیر ہو گئے۔
بستی میں باقی رہ جانے والے لوگ طاعون کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ اور بھاگنے والے لوگ موت سے محفوظ رہے۔
جب طاعون کی وباختم ہوئی تو بھاگ جانے والے واپس اپنے گھروں میں آگئے بستی میں کچھ بچے کھچے لوگ موجود تھے۔ انہوں نے واپس آجانے والوں کو دیکھ کر کہا۔
یہ تو ہم سے زیادہ سمجھ دار اور عقلمند ثابت ہوئے ہیں۔ اگر ہم بھی ان کی طرح بستی چھوڑ دیتے تو ہمارے عزیز و اقارب بھی محفوظ رہتے ۔
پھر انہوں نے کہا کہ اگر طاعون کی بیماری دوبارہ پھیلی تو ہم بھی ان کے ساتھ اس علاقے سے نکل جائیں گے ۔
قدرت خداوندی سے ایسا ہوا کہ آئندہ سال پھر طاعون کی وبا پھیل گئی۔ اس بار تیس ہزار سے زیادہ تعداد میں لوگ گھروں سے نکلے اور ایک کھلی وادی یا چٹیل میدان میں جا کر قیام پذیر ہو گئے ۔
پھر اللّٰہ کے ایک فرشتے نے وادی کے نچلے حصے سے اور ایک نے اوپر والے حصے سے ان لوگوں کو آواز دی کہ مر جاؤ ۔
اس آواز پر وہ سب کے سب مر گئے اور ان کے بے روح جسم میدان میں پڑے رہے۔
قرآن حکیم کی سورۃ البقرہ میں اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔ ترجمه: (اے مخاطب) کیا تو نے ان لوگوں (کے انجام) کی طرف نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے تو اللّٰہ نے ان کو فرمایا: مر جاؤ۔ پھر اس نے ان کو زندہ کیا ۔ یقینا اللّٰہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ۔“ ( آیت (243)
وہ لوگ مر گئے تو اللّٰہ تعالی نے ان کے بے روح جسموں کو درندوں سے محفوظ رکھا ۔ کئی زمانے گزر گئے ۔ آخر ایک اللہ کے نبی حضرت حزقبیل علیہ السلام کا وہاں سے گزر ہوا۔ جب آپ نے ان لوگوں کے بے جان جسموں کو دیکھا تو حیرت سے منہ میں انگلیاں دبا کر رہ گئے ۔
اللّٰہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ کیا آپ کا ارادہ ہے کہ میں آپ کو مردے زندہ کر کے دکھاؤں؟ حضرت حزقبیل علیہ السلام نے کہا۔ ہاں۔
وہ اللّٰہ کی قدرت پر حیران ہوئے تھے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا۔ ان ہڈیوں کو آواز دے کر کہو کہ جمع ہو کر گوشت پہن لیں اور پٹھے ایک دوسرے کے ساتھ مل جائیں ۔“
حضرت حزقبیل علیہ السلام نے ان کو آواز دی ۔ اے ہڈیو! اللّٰہ تمہیں جمع ہونے کا حکم دیتا ہے۔“ ہڈیاں اُڑ اُڑ کر ایک دوسرے کے ساتھ ملنے اور اکٹھی ہونے لگیں۔ حتی کہ وہ ہڈیاں انسانوں کے ڈھانچے بن گئے ۔
پھر اللّٰہ نے حکم دیا۔ ان سے کہو کہ گوشت کا لباس پہن لو۔
آپ نے ہڈیوں کو اللّٰہ کی طرف سے حکم دیا اور ہڈیوں پر گوشت آگیا ۔ ان میں خون دوڑنے لگا اور مرتے وقت انہوں نے جو کپڑے پہن رکھے تھے وہ بھی ان کے جسموں پر واپس آگئے۔
پھر اللّٰہ تعالی نے آپ کو حکم دیا۔ آواز دو کہ اللّٰہ تعالی تمہیں کھڑے ہونے کا حکم دیتا ہے۔ آپ نے ان جسموں کو کھڑے ہونے کا حکم دیا تو وہ کھڑے ہو گئے ۔ (اسباطؒ بہ روایت حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ )
جب ان لوگوں کو زندہ کیا گیا تو انہوں نے کہا ۔
اے اللّٰہ تعالی ! تو پاک ہے، تیری حمد کے ساتھ۔“ پھر وہ زندہ ہو کر اپنی قوم کی طرف گئے ۔
وہ ان کو پہچان رہے تھے کہ وہ مردہ تھے۔ موت کے آثاران کے چہروں پر تھے۔ وہ جب کوئی کپڑا پہنتے تو وہ نشان زدہ ہو جاتا حتی کہ وہ لوگ اپنے مقررہ وقت میں فوت ہوئے ۔ ( اسباط ۔ مجاہد )
اللّٰہ تعالی نے حضرت حزقیل علیہ السلام کو بنی اسرائیل میں نبی بنایا۔ آپ نے ہی اس قوم کے لیے دعا کی تھی۔
وہ موت کے خوف سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلے تھے۔ لیکن اللّٰہ تعالی نے ان کو یہ دکھانے کے لیے مار دیا کہ زندگی دینے والا اور مارنے والا صرف اللّٰہ ہے اور وہ جسے چاہے موت دے جسے چاہے زندہ کر دے۔
ان زندہ ہونے والوں کی تعداد حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ نے چار ہزار، ابو صالح رحمہ اللّٰہ نے نو ہزار اور کسی نے آٹھ ہزار بیان کی ہے۔
محمد بن اسحاق بیان کرتے ہیں کہ ہمیں حضرت حز قیل علیہ السلام کی بنی اسرائیل میں قیام کی مدت معلوم نہیں ہو سکی۔
بہر حال جب حضرت حزقیل علیہ السلام فوت ہوئے تو بنی اسرائیل اللّٰہ کے وعدے کو بھول گئے تھے اور ان میں نئی نئی چیزیں پیدا ہو گئیں اور انہوں نے بتوں کی پوجا شروع کر دی۔
جن بتوں کو وہ پوجتے رہے ان میں ایک ”بھل” بھی تھا۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ نے ان بت پرستوں کی طرف حضرت الیاس علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔ ( ابن کثیر )
حضرت الیاس علیہ اسلام کے بعد ان کے وصی (خلیفہ) حضرت الیسع علیہ السلام بنی اسرائیل میں مبعوث ہوئے۔
بہت اشد ضرورت ہے کہ انبیائے کرام علیہم الرضوان کی یہ سچی اور حقیقت پر مبنی داستانیں ہمارے سلیبس میں شامل کی جائیں تاکہ ہماری نئی نسل اسلامی تعلیمات اور اپنے رب کی واحدانیت سے صحیح معنوں میں بہرا ور ہو سکے۔
آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟؟
اپنی مفید رائے کا اظہار کومنٹس سیکشن میں ضرور کیجیئے گا۔۔ شکریہ